ابھی شعور نے بس دکھتی رگ ٹٹولی ہے
ابھی شعور نے بس دکھتی رگ ٹٹولی ہے
ابھی تو زندگی بس نیند ہی میں بولی ہے
کسی خیال نے شب کو جو آنکھ کھولی ہے
دکھوں کی اوس میں دل نے نوا بھگو لی ہے
پڑی نہیں ہے تمہیں وقت کی ابھی تک مار
بھگت سکو گے بھی کیا تم زباں تو کھولی ہے
مذاق بس یہ کیا میرے ساتھ فطرت نے
متاع دل بھی مری بس نظر میں تولی ہے
کبھی اس اپنے تصور پہ آنکھ بھی بھر آئی
قضا کے دوش پہ جیسے بقا کی ڈولی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.