ابر ہی ابر ہے برستا نئیں
اب کے ساون تمہارے جیسا نئیں
خواب اور سینت کر رکھیں آنکھیں
ان سے آنسو تو اک سنبھلتا نئیں
گھومتی ہے زمین گرد مرے
پاؤں اٹھتے ہیں رقص ہوتا نئیں
نوچ ڈالے ہیں اپنے پر میں نے
میں بھی انسان ہوں فرشتہ نئیں
کیسا ہرجائی ہو گیا آنسو
میرا دامن ہے اور گیلا نئیں
کب ہوئے دوست کب ہوئے دشمن
آپ کا بھی کوئی بھروسہ نئیں
دل کی باتیں اور اس سے چھوڑو بھی
وہ جو لگتا ہے یار ویسا نئیں
باتوں باتوں میں جان لیں گے سبھی
جو بھی تیرا نہیں وہ میرا نئیں
آسمانوں میں کھو گئیں جا کر
کچھ پتنگوں کی کوئی سیماؔ نئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.