اچانک تری یاد کا سلسلہ (ردیف .. ا)
اچانک تری یاد کا سلسلہ
اندھیرے کی دیوار بن کے گرا
ابھی کوئی سایہ نکل آئے گا
ذرا جسم کو روشنی تو دکھا
پڑا تھا درختوں تلے ٹوٹ کر
چمکتی ہوئی دھوپ کا آئنا
کوئی اپنے گھر سے نکلتا نہیں
عجب حال ہے آج کل شہر کا
میں اس کے بدن کی مقدس کتاب
نہایت عقیدت سے پڑھتا رہا
یہ کیا آپ پھر شعر کہنے لگے
ارے یار علویؔ یہ پھر کیا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.