اچھا ہوا یہ وقت تو آنا ضرور تھا
اچھا ہوا یہ وقت تو آنا ضرور تھا
میرزا الطاف حسین عالم لکھنوی
MORE BYمیرزا الطاف حسین عالم لکھنوی
اچھا ہوا یہ وقت تو آنا ضرور تھا
مدت سے کش مکش میں دل ناصبور تھا
دنیا کا ہوشیار بڑا ذی شعور تھا
جب تک مرے کہے میں دل ناصبور تھا
میرا قصور میری نظر کا قصور تھا
وہ جس قدر قریب تھا اتنا ہی دور تھا
اچھا ہوا جو دل کی تڑپ اور بڑھ گئی
جانا بھی ان کی بزم میں مجھ کو ضرور تھا
اس بے نشاں کا آج نشاں ڈھونڈتے ہیں آپ
سنیے وہی جو نازش اہل قبور تھا
وہ دور میری عمر کا تھا یادگار دور
جس میں کہ تیرے حسن پہ مجھ کو غرور تھا
لے آیا کون گور غریباں میں کھینچ کر
کوسوں ابھی میں منزل مقصد سے دور تھا
واعظ نے ذکر وعدۂ فردوس کیوں کیا
اس رند سے جو نشۂ وحدت سے چور تھا
اب آ کے میری لاش سے فرما رہے ہیں وہ
عالمؔ یہ تیری عقل و فراست سے دور تھا
- کتاب : Intekhab-e-Kuliyat Aalim Lucknowi (Pg. 256)
- Author : Mirza Mohammad Yousuf
- مطبع : M. R. Publication (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.