ادا ادا تری موج شراب ہو کے رہی
ادا ادا تری موج شراب ہو کے رہی
نگاہ مست سے دنیا خراب ہو کے رہی
غضب تھا ان کا تلون کہ چار ہی دن میں
نگاہ لطف نگاہ عتاب ہو کے رہی
تری گلی کی ہوا دل کو راس کیا آتی
ہوا یہ حال کہ مٹی خراب ہو کے رہی
وہ آہ دل جسے سن سن کے آپ ہنستے تھے
خدنگ ناز کا آخر جواب ہو کے رہی
پڑی تھی کشت تمنا جو خشک مدت سے
رہین منت چشم پر آب ہو کے رہی
ہماری کشتیٔ توبہ کا یہ ہوا انجام
بہار آتے ہی غرق شراب ہو کے رہی
کسی میں تاب کہاں تھی کہ دیکھتا ان کو
اٹھی نقاب تو حیرت نقاب ہو کے رہی
وہ بزم عیش جو رہتی تھی گرم راتوں کو
فسانہ ہو کے رہی ایک خواب ہو کے رہی
جلیلؔ فصل بہاری کی دیکھیے تاثیر
گری جو بوند گھٹا سے شراب ہو کے رہی
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 348)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.