عداوتوں کا یہ اس کو صلہ دیا ہم نے
عداوتوں کا یہ اس کو صلہ دیا ہم نے
انا کو اس کی ہمیں میں ڈبا دیا ہم نے
ملال و حزن سے ہو کر گزرتی راہوں کو
یقین و شوق سے پیہم ملا دیا ہم نے
مثال بن گئی محبوب اور حبیب کی ذات
یہ آئنہ سر عالم دکھا دیا ہم نے
تمام جبر و تشدد کی حد بھی ختم ہوئی
کہ جب سے صبر کو محور بنا دیا ہم نے
کسی خیال کا آنا محال ہے اب تو
تصورات کا خیمہ جلا دیا ہم نے
ابھی بھی انگلی اٹھانے کی رسم باقی ہے
ہر اک سبب کو اگرچہ مٹا دیا ہم نے
اب اور غرق تجسس نہ ہو مری خاطر
تمہیں تو فیصلہ اپنا سنا دیا ہم نے
یہ لازمی ہے کہ اسریٰؔ بھلا دیا جائے
جو راز دل کی زمیں میں دبا دیا ہم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.