ادب میں مدعیٔ فن تو بے شمار ملے
ادب میں مدعیٔ فن تو بے شمار ملے
عبدالرحمان خان وصفی بہرائچی
MORE BYعبدالرحمان خان وصفی بہرائچی
ادب میں مدعیٔ فن تو بے شمار ملے
مگر نہ میرؔ کے غالبؔ کے ورثہ دار ملے
جنون عشق کو دامن تو تار تار ملا
مزا تو جب ہے گریباں بھی تار تار ملے
بڑے مزے سے گزاری ہے زندگی میں نے
خدا کے فضل سے حالات سازگار ملے
کسی کے دل پہ بھلا اختیار کیا ہوگا
بہت ہے اپنے ہی دل پر جو اختیار ملے
یہ کیا ستم ہے کہ اعدا تو پائیں حور و قصور
جو ان کے چاہنے والے ہیں ان کو دار ملے
مرے مزاج کو بخشا ہے انکسار اگر
بقدر ظرف طبیعت کو انکسار ملے
ہر اک عمل پہ مکلف بنا کے فرمایا
کہیں سے دیکھنا دامن نہ داغدار ملے
مرا مذاق ہے اکرام دوستاں وصفیؔ
وہ دل ہی پاس نہیں جس میں کچھ غبار ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.