اگر الفاظ سے غم کا ازالہ ہو گیا ہوتا
اگر الفاظ سے غم کا ازالہ ہو گیا ہوتا
حقیقت تو نہ ہوتی بس دکھاوا ہو گیا ہوتا
اگر اپنا سمجھ کر صرف اک آواز دے جاتے
یقیں مانو کہ میرا دل تمہارا ہو گیا ہوتا
شب فرقت میں جتنے خواب بھی ملنے کے دیکھے تھے
اگر تعبیر ملتی تو اجالا ہو گیا ہوتا
نہ کرتے منقطع گر تم مراسم کی حسیں راہیں
تو قاصد خط مرا دینے روانہ ہو گیا ہوتا
محبت کی اگر پاکیزگی پر تم یقیں کرتے
تو مل کر تم سے پورا سب خسارا ہو گیا ہوتا
مری آشفتگی پر اب زمانے کو تعجب کیوں
اگر الفت نہ ہوتی دل سیانا ہو گیا ہوتا
دل فرقت زدہ میں ہے جو اک ناسور مدت سے
معالج گر سمجھ پاتا افاقہ ہو گیا ہوتا
جو دکھ کی فصل بوئی ہے تو اب دکھ کاٹنا ہوگا
مکافات عمل سمجھے اشارہ ہو گیا ہوتا
یہ حکمت ہے سبیلہؔ زیست میں رب نے کمی رکھی
وگرنہ ہر بشر خود میں خدا سا ہو گیا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.