اگر انار میں وہ روشنی نہیں بھرتا
تو خاکسار دم آگہی نہیں بھرتا
یہ بھوک پیاس بہرحال مٹ ہی جاتی ہے
مگر ہے چیز تو ایسی کہ جی نہیں بھرتا
تو اپنے آپ میں مانا کہ ایک دریا ہے
مرا وجود بھی کوزہ سہی نہیں بھرتا
یہ لین دین کی اپنی حدیں بھی ہوتی ہیں
کہ پیٹ بھرتا ہے جھولی کوئی نہیں بھرتا
ہمارا کوئی بھی نعم البدل نہیں ہوگا
ہماری خالی جگہ کوئی بھی نہیں بھرتا
معاف کرنا یہ خاکہ کہاں ابھرتا ہے
اگر یہ دست ہنر رنگ ہی نہیں بھرتا
کہاں یہ خیرؔ کہاں ہار جیت کا خدشہ
کہ جسم و جان کی بازی سے جی نہیں بھرتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.