اگر خود اپنے مراتب سے آشنا ہو جائے
اگر خود اپنے مراتب سے آشنا ہو جائے
ذرا سی دیر میں انسان کیا سے کیا ہو جائے
نہ جانے کتنے دلوں سے امنڈ پڑے آنسو
خدا کرے یہ مرا ساز بے صدا ہو جائے
کسی کتاب کسی رہنما کی حاجت کیا
ہر ایک نقص اگر شعر میں روا ہو جائے
عجیب رسم زمانہ ہے اس کو کیا کہئے
جو دوسروں کو ملائے وہی برا ہو جائے
دل و نگاہ مکدر ہوں جن کے چہرے سے
ہمارا ان کا کہیں پھر نہ سامنا ہو جائے
ہمارے گھر کی جو دشمن بنی ہوئی ہے ابھی
چلے ہوا تو پریشاں یہی گھٹا ہو جائے
یقین لطف و کرم آپ اگر دلائیں اسے
نصیرؔ حلقۂ اوہام سے رہا ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.