اگر خدا نہ کرے سچ یے خواب ہو جائے
اگر خدا نہ کرے سچ یے خواب ہو جائے
تری سحر ہو مرا آفتاب ہو جائے
حضور عارض و رخسار کیا تمام بدن
مری سنو تو مجسم گلاب ہو جائے
اٹھا کے پھینک دو کھڑکی سے ساغر و مینا
یے تشنگی جو تمہیں دستیاب ہو جائے
وہ بات کتنی بھلی ہے جو آپ کرتے ہیں
سنو تو سینے کی دھڑکن رباب ہو جائے
بہت قریب نہ آؤ یقیں نہیں ہوگا
یے آرزو بھی اگر کامیاب ہو جائے
غلط کہوں تو مری عاقبت بگڑتی ہے
جو سچ کہوں تو خودی بے نقاب ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.