اگر سنانی ہے ہر قدم پر نئی کہانی تو ہار مانی
اگر سنانی ہے ہر قدم پر نئی کہانی تو ہار مانی
فریب کھاتے ہوئے گزرنی ہے زندگانی تو ہار مانی
اگر محبت ترا رویہ ہے پھر پرایا تو باز آیا
اگر زمانے تری روش ہے وہی پرانی تو ہار مانی
ہم اپنا جیون ہم اپنی خوشیاں ہم اپنا سب کچھ لٹا چکے ہیں
اگر ہے پھر بھی ہماری قسمت میں رائگانی تو ہار مانی
سمجھ رہی ہے اگر محبت کو سلسلہ اک حماقتوں کا
سمجھ رہی ہے جو خود کو تو اس قدر سیانی تو ہار مانی
نہیں بتانا جو کس تناسب سے جھوٹ ہے ساری داستاں میں
نہیں بتانا جو دودھ کیا اور کیا ہے پانی تو ہار مانی
سخن کی دیوی جو مہرباں ہو نہیں رہی افتخارؔ حیدرؔ
جو رک رہی ہے قلم کی قرطاس پر روانی تو ہار مانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.