اگر یہ رنگینیٔ جہاں کا وجود ہے عکس آسماں سے
اگر یہ رنگینیٔ جہاں کا وجود ہے عکس آسماں سے
تو پھر رخ شمع و آئنہ پر کھلا ہے یہ رنگ خوں کہاں سے
رکے رہیں گے فصیل ظلمت کے دائرے پر سبھی مسافر
مگر کسی خواب کے جلو میں چراغ نکلے گا کارواں سے
رکی ہوئی ہے جو ایک موج سراب کی سطح پر یہ دنیا
تو میں بھی اس خواب کے نگر کا ثبوت لاؤں گا داستاں سے
یہ آئنہ جمع کر رہا ہے نئے جہازوں کے عکس لیکن
یہ آب جو قطع کر رہی ہے کسی ستارے کو درمیاں سے
یہ سچ ہے مل بیٹھنے کی حد تک تو کام آئی ہے خوش گمانی
مگر دلوں میں یہ دوستی کی نمود ہے راحت بیاں سے
مسافر خواب کے لیے ہیں یہ میری آنکھوں کے پھول ساجدؔ
اور اک ستارے کے دیکھنے کو یہ آگ اتری ہے شمع داں سے
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 396)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.