Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اگرچہ کوئی بھی اندھا نہیں تھا

امجد اسلام امجد

اگرچہ کوئی بھی اندھا نہیں تھا

امجد اسلام امجد

MORE BYامجد اسلام امجد

    اگرچہ کوئی بھی اندھا نہیں تھا

    لکھا دیوار کا پڑھتا نہیں تھا

    کچھ ایسی برف تھی اس کی نظر میں

    گزرنے کے لئے رستہ نہیں تھا

    تمہی نے کون سی اچھائی کی ہے

    چلو مانا کہ میں اچھا نہیں تھا

    کھلی آنکھوں سے ساری عمر دیکھا

    اک ایسا خواب جو اپنا نہیں تھا

    میں اس کی انجمن میں تھا اکیلا

    کسی نے بھی مجھے دیکھا نہیں تھا

    سحر کے وقت کیسے چھوڑ جاتا

    تمہاری یاد تھی سپنا نہیں تھا

    کھڑی تھی رات کھڑکی کے سرہانے

    دریچے میں وہ چاند اترا نہیں تھا

    دلوں میں گرنے والے اشک چنتا

    کہیں اک جوہری ایسا نہیں تھا

    کچھ ایسی دھوپ تھی ان کے سروں پر

    خدا جیسے غریبوں کا نہیں تھا

    ابھی حرفوں میں رنگ آتے کہاں سے

    ابھی میں نے اسے لکھا نہیں تھا

    تھی پوری شکل اس کی یاد مجھ کو

    مگر میں نے اسے دیکھا نہیں تھا

    برہنہ خواب تھے سورج کے نیچے

    کسی امید کا پردا نہیں تھا

    ہے امجدؔ آج تک وہ شخص دل میں

    کہ جو اس وقت بھی میرا نہیں تھا

    مأخذ :
    • کتاب : Fishaar (Pg. 104)
    • Author : Amjad Islam Amjad
    • مطبع : Fawaz Niyaaz (2010)
    • اشاعت : 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے