اگلے پانچ دنوں تک جینا چاہتا ہوں
اگلے پانچ دنوں تک جینا چاہتا ہوں
رو لوں گا پر پہلے ہنسنا چاہتا ہوں
میری آنکھوں کے اب پاؤں کانپتے ہیں
اس کو میں جی بھر کے تکنا چاہتا ہوں
میں صحرا ہوں کچھ بدلاؤ لازمی ہے
اب میں دریا بن کر بہنا چاہتا ہوں
دنیا والو آخر کار ترابی ہوں
میں ہاتھوں پر سورج دھرنا چاہتا ہوں
اس کے ہر انداز کو سانسیں دے کر میں
اس کے ہر انداز پہ مرنا چاہتا ہوں
بہری نہیں ہے نوک سناں کی سن لے گی
سر ہوں اور تلاوت کرنا چاہتا ہوں
جو تیرے پہلو پر ہے اس گاگر سے
اذن ملے تو پانی پینا چاہتا ہوں
تیرا لمس بھی دوسرا نام ہے اگنی کا
چھو لے مجھ کو اب میں جلنا چاہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.