اہم آنکھیں ہیں یا منظر کھلے تو
ابھی ہیں بند کتنے در کھلے تو
تو پھر کیا حال ہو بس کچھ نہ پوچھو
جو بھیتر ہے وہی باہر کھلے تو
خیال و لفظ ہیں دست و گریباں
ہے کم تر کون ہے برتر کھلے تو
سب اپنی کرنی میرے متھے منڈھ دی
مصر تھا خیر خود کہ شر کھلے تو
دکھائی دے گا کچھ کا کچھ سبھی کچھ
مگر منظر کا پس منظر کھلے تو
کڑی ہم ہیں اسی اک سلسلے کی
سمندر امڈے گر گاگر کھلے تو
ندارد وسعتیں سب رفعتیں پھر
پروں میں آسماں ہیں پر کھلے تو
مزے کی نیند اک لمبی سی جھپکی
بدن تیرا مرا بستر کھلے تو
- کتاب : Par Khule Toe (Pg. 21)
- Author : Shamim Abbas
- مطبع : Qalam Publications (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.