احباب بھی ہیں خوب کہ تشہیر کر گئے
احباب بھی ہیں خوب کہ تشہیر کر گئے
میرا سکوت عشق سے تعبیر کر گئے
جادو اثر تھے ہونٹ کہ ساغر کو چوم کر
کچھ اور ہی شراب کی تاثیر کر گئے
ہر عضو جیسے جسم کا تھا بولتا ہوا
لہرائے اس کے ہاتھ کہ تقریر کر گئے
از بام تا بہ مے کدہ گیسو دھواں دھواں
عالم تمام حلقۂ زنجیر کر گئے
تحریر خط جام سے سب وا ہوئے رموز
ہم عقدۂ میان کی تدبیر کر گئے
ہاں کاتبان نامۂ اعمال کو تھی کد
کچھ اور میری فرد میں تحریر کر گئے
صہباؔ وہ ایک لفظ تھا دیوار کا لکھا
ہم جو مٹے تو عشق کی توقیر کر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.