احباب کے قریب محبت سے بیٹھیے
احباب کے قریب محبت سے بیٹھیے
عزت جو مل گئی ہے تو عزت سے بیٹھیے
ان کی گلی میں جانا ضروری نہیں مگر
جانا جو ہو گیا تو شرافت سے بیٹھیے
انجام عشق ٹھیک ہی ہوگا جناب شیخ
فرصت سے آ گئے ہو تو فرصت سے بیٹھیے
ساحل سے ہر خوشی کا نظارہ فضول ہے
طوفان غم میں رہ کے بھی ہمت سے بیٹھیے
نفرت کی بات کرنا گناہ عظیم ہے
محبوب کے قریب تو چاہت سے بیٹھیے
رہ رہ کے گر رہی ہیں نگاہوں کی بجلیاں
آ کر ہمارے پاس محبت سے بیٹھیے
میکشؔ کو پینے دیجئے زلفوں کی چھاؤں میں
کچھ دیر اس کے پاس محبت سے بیٹھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.