اے بت جفا سے اپنی لیا کر وفا کا کام
اے بت جفا سے اپنی لیا کر وفا کا کام
بندوں کے کام آ کہ یہی ہے خدا کا کام
کس جا تھا قصد شوق نے پہنچا دیا کدھر
کہتے نہ تھے ٹھگوں سے نہ لے رہ نما کا کام
کہتا ہے دل سنا مجھے گیسو کی داستاں
آج اس نے سر پہ ڈال دیا ہے بلا کا کام
تاثیر کو نہ آہ سے پوچھوں تو کیا کروں
کیوں خود اٹھا لیا دل بے مدعا کا کام
اپنی سی تو تو کر انہیں پھر اختیار ہے
سننا ہے ان کا کام پہنچنا دعا کا کام
سینے میں داغ کھلتے ہی جاتے ہیں ہر نفس
اب اپنی سانس کرتی ہے باد صبا کا کام
موسیٰ فقط نہ تھے ترے آئینہ داروں میں
عیسیٰ بھی کرتے تھے لب معجزنما کا کام
ہر رات اپنی آنکھوں کو رونا ہے فرض عین
طاعت گزار کرتے ہیں جیسے خدا کا کام
تھا بھی ذلیل حسن کی سرکار میں یہ دل
کم بخت کو سپرد ہوا التجا کا کام
اے شادؔ میری سخت زبانی پہ ہے خموش
ناصح بھی اب تو کرنے لگا انبیا کا کام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.