اے دست اختیار در انکشاف کھول
اے دست اختیار در انکشاف کھول
دیکھیں تو کیا چھپا ہے بدن کا غلاف کھول
وہ چھید جس کو بھرتے ہوئے دشت لگ گئے
دریا سے کہہ رہا ہوں وہی پھر شگاف کھول
تجھ کو خبر نہیں ہے بغاوت کے زہر کی
اک بار یہ محاذ تو اپنے خلاف کھول
شاہا زبان خلق ہے نقارۂ خدا
تجھ کو کبھی کرے گی نہیں یہ معاف کھول
مجھ کو نہ باندھ وقت کی ممنوعہ شاخ سے
میں ہی ترے وجود کا ہوں اعتراف کھول
وہ راز جس بنا پہ بنی ہے یہ کائنات
دنیا سے کر نہ جائیں سبھی انحراف کھول
لہجوں میں گانٹھ پڑنے سے پہلے مرے غنیم
ہم جس پہ لڑ رہے تھے وہی اختلاف کھول
نیرنگیٔ بدن سے بندھی ہے نظارگی
مجھ کور چشم پر بھی کوئی کوہ قاف کھول
تخریب کہہ رہی ہے ثقافت کی داستان
تفصیل چاہیے تو چمن کا لحاف کھول
پھولوں پہ بند ہیں تری آمد کے در منیرؔ
خوشبو کے التماس پہ اپنا طواف کھول
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.