اے دل تری آہوں میں اتنا تو اثر آئے
اے دل تری آہوں میں اتنا تو اثر آئے
جب یاد کروں ان کی تصویر نظر آئے
ہر چند حسیں تھے تم ہر چند جواں تھے تم
پر عشق کے سائے میں کچھ اور نکھر آئے
میں کھیل سمجھتا تھا مجھ کو یہ خبر کیا تھی
کیا جانئے کب میرے دل میں وہ اتر آئے
اس حسن کے جلووں نے کچھ سحر کیا ایسا
نظروں میں نہ میری پھر کچھ شمس و قمر آئے
پھر کس سے ملیں نظریں پھر کس نے مجھے چھیڑا
پھر دور محبت کے سب نقش ابھر آئے
طوفان حوادث نے کب کب نہ ہمیں گھیرا
دریائے محبت میں کیا کیا نہ بھنور آئے
ہلکی سی سیاہی ہے تحریر محبت کی
آنسو کی جگہ بہہ کر پھر خون جگر آئے
منزل کی تمنا نے رکنے نہ دیا اس کو
رستے میں مسافر کے گو لاکھ شجر آئے
پرخار تھیں ویراں تھیں راہیں تو محبت کی
جانباز ترے لیکن بے خوف و خطر آئے
گو لاکھ کہا دل نے رک جاؤ ٹھہر جاؤ
ہم پھر بھی نہ جانے کیوں چپ چاپ گزر آئے
کیا اور نہ تھا کوئی جو ان کو سمجھ پاتا
بازار جہالت میں کیوں اہل ہنر آئے
اس دور ترقی میں بس وہ ہے ذکیؔ اچھا
جو سیدھے یا الٹے ہی ہر کام کو کر آئے
- Saaz-e-dil
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.