اے حسن جب سے راز ترا پا گئے ہیں ہم
اے حسن جب سے راز ترا پا گئے ہیں ہم
ہستی سے اپنی اور قریب آ گئے ہیں ہم
یوں بھی ہوا کہ جان گنوا دی ترے لیے
یوں بھی ہوا کہ تجھ سے بھی کترا گئے ہیں ہم
راہ وفا میں ایسے مقامات بھی ملے
اپنا سر نیاز بھی ٹھکرا گئے ہیں ہم
یادش بخیر اک گل شاداب تھے کبھی
ایسی خزاں پڑی ہے کہ کمھلا گئے ہیں ہم
صبح وصال تھی تو طبیعت تھی باغ باغ
شام فراق آئی تو سنولا گئے ہیں ہم
انسان تیری فتح پہ اب بھی یقین ہے
گو اپنی زندگی سے بھی گھبرا گئے ہیں ہم
محرومیوں کا بار گراں دوش پر لئے
اے موت سن کہ تیرے قریب آ گئے ہیں ہم
اپنے سبو میں تلخیٔ دوراں سمیٹ کر
با صد خلوص نوش بھی فرما گئے ہیں ہم
تاریخ انقلاب زمانہ سے پوچھ لو
جب جب صدا ملی سر دار آ گئے ہیں ہم
اجملؔ جب ان کی بزم میں چھیڑی ہے دل کی بات
اپنے تو خیر غیر کو تڑپا گئے ہیں ہم
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 259)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.