اے عشق اس قفس سے مجھے اب رہائی دے
اے عشق اس قفس سے مجھے اب رہائی دے
دیکھوں جدھر مجھے ترا جلوہ دکھائی دے
شہر شب فراق کے گہرے سکوت میں
اپنی صدا مجھے بھی کبھی تو سنائی دے
یاد حبیب مجھ کو بھی اب مجھ سے کر جدا
مجھ کو ہجوم درد میں میری اکائی دے
کب سے میں خامشی کے نگر میں مقیم ہوں
لیکن یہ کون ہے جو یہاں بھی سنائی دے
ظلمت زدوں کو جادہ و منزل کی کیا خبر
تاریک راستوں میں بھلا کیا سجھائی دے
قطرے میں موجزن ہے سمندر ہی ہر جگہ
اب وہ مجھے فراز افق تک رسائی دے
مقتل میں کیسے چھوڑ کے راہیں بدل گیا
یا رب کسی صنم کو نہ ایسی خدائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.