اے مسیحا اثر دعا کا ہے
اے مسیحا اثر دعا کا ہے
اور چرچا تری دوا کا ہے
پاؤں جمتے نہیں ہیں وحشت میں
عشق گویا سفر خلا کا ہے
تم جو محسوس کر رہے ہو جمود
مرحلہ یہ بھی ارتقا کا ہے
ختم کو اختتام کہتے ہو
یہ تو آغاز ابتدا کا ہے
ہو رہا ہے جو خود بہ خود معدوم
نقش وہ کس گریز پا کا ہے
یار یہ عشق ہے خیال رہے
اور پھر عشق بھی بلا کا ہے
ریت کے تم بنا رہے ہو مکان
یہ علاقہ مگر ہوا کا ہے
وحی اترتی نہیں مگر عاصمؔ
ہم سے کچھ رابطہ خدا کا ہے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 158)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.