اے زمانے تری رفتار سے ڈر لگتا ہے
اب تری دوستی سے پیار سے ڈر لگتا ہے
کن ہواؤں کا اثر تجھ پے ہوا جاتا ہے
تیرے بدلے ہوئے کردار سے ڈر لگتا ہے
دیکھ سکتہ نہیں ناکام تجھے دنیا میں
جیت سے اپنی تری ہار سے ڈر لگتا ہے
دل کو آتا نہیں اظہار محبت کرنا
اور مجھ کو تیرے انکار سے ڈر لگتا ہے
زیست سے پائے ہیں غم اتنے کہ اب تو ہم کو
اپنی خوشیوں کے بھی گلزار سے ڈر لگتا ہے
اس قدر شور ہے ان پاؤں کی زنجیروں کا
مجھ کو پائل کی بھی جھنکار سے ڈر لگتا ہے
نکتہ چینی ہے سب احباب کا شیوہ ساگرؔ
اس لیے اپنی ہی گفتار سے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.