اے ذوقؔ وقت نالے کے رکھ لے جگر پہ ہاتھ
اے ذوقؔ وقت نالے کے رکھ لے جگر پہ ہاتھ
ورنہ جگر کو روئے گا تو دھر کے سر پہ ہاتھ
چھوڑا نہ دل میں صبر نہ آرام نے قرار
تیری نگہ نے صاف کیا گھر کے گھر پہ ہاتھ
کھائے ہے اس مزے سے غم عشق میرا دل
جیسے گرسنہ مارے ہے حلوائے تر پہ ہاتھ
خط دے کے چاہتا تھا زبانی بھی کچھ کہے
رکھا مگر کسی نے دل نامہ بر پہ ہاتھ
جوں پنج شاخہ تو نہ جلا انگلیاں طبیب
رکھ رکھ کے نبض عاشق تفتہ جگر پہ ہاتھ
قاتل یہ کیا ستم ہے کہ اٹھتا نہیں کبھی
آ کر مزار کشتۂ تیغ نظر پہ ہاتھ
میں ناتواں ہوں خاک کا پروانے کی غبار
اٹھتا ہوں رکھ کے دوش نسیم سحر پہ ہاتھ
اے شمع ایک چور ہے بادی یہ باد صبح
مارے ہے کوئی دم میں ترے تاج زر پہ ہاتھ
اے ذوقؔ میں تو بیٹھ گیا دل کو تھام کر
اس ناز سے کھڑے تھے وہ رکھ کر کمر پہ ہاتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.