عیب بھی تیرے ہنر لگتے ہیں
تیری فرقت کا ثمر لگتے ہیں
کل جو قدموں میں بچھے جاتے تھے
اب وہ سائے بھی شجر لگتے ہیں
وہ اڑے پھرتے ہیں حیرت کیا ہے
چیونٹیوں کے بھی تو پر لگتے ہیں
پی گئیں کتنے سمندر صدیاں
اب بھی دریا ہی امر لگتے ہیں
ایک سورج ہی تو گہنایا ہے
لوگ کیوں خاک بسر لگتے ہیں
جل رہا ہے کوئی گلشن شاید
اشک آنکھوں میں شرر لگتے ہیں
جام جم تھے جو مرے دوست کبھی
حادثہ ہے کہ خبر لگتے ہیں
ہم جہاں رہتے ہیں وہ دشت وہ گھر
دشت لگتے ہیں نہ گھر لگتے ہیں
باعث رنج تھے الزام کبھی
اب تو یہ رخت سفر لگتے ہیں
راستے بند ہیں سارے جوہرؔ
پھر بھی وہ راہ گزر لگتے ہیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 416)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.