ایسا لگتا ہے مخالف ہے خدائی میری
ایسا لگتا ہے مخالف ہے خدائی میری
کوئی کرتا ہی نہیں کھل کے برائی میری
مجھ میں مدفون بڑے شہر معانی تھے مگر
دور تک کر نہ سکا وقت خدائی میری
بے صدا شہر تھا خاموش تھے گلیوں کے مکیں
ایک مدت مجھے آواز نہ آئی میری
خیر خواہی کا رہا یوں تو سبھی کو دعویٰ
چاہتا بھی تو کوئی دل سے بھلائی میری
شب کی دہلیز پہ قزاق ضرورت تو نہیں
چھین لیتا ہے جو دن بھر کی کمائی میری
کچھ مرے علم نے بھی مجھ کو فضیلت بخشی
فن سے نسبت نے بھی توقیر بڑھائی میری
مجھ کو مجھ تک ہی نہ محدود سمجھنا سیفیؔ
لا مکاں سے بھی پرے تک ہے رسائی میری
- کتاب : Urdu Adab (Pg. 38)
- Author : Iqbal Hussain
- مطبع : Iqbal Hussain Publishers (Jan, Feb. Mar 1996)
- اشاعت : Jan, Feb. Mar 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.