ایسی الجھن ہو کبھی ایسی بھی رسوائی ہو
ایسی الجھن ہو کبھی ایسی بھی رسوائی ہو
دل کے ہر زخم میں دریاؤں کی گہرائی ہو
عشق میں ایسے کسی کی بھی نہ رسوائی ہو
ہر قدم پاؤں میں زنجیر نظر آئی ہو
اس طرح یاد تری دل میں چلی آئی ہو
جس طرح کوئی کلی شاخ پہ مسکائی ہو
یوں گزرتے ہیں ترے ہجر میں دن رات مرے
جان پہ جیسے کسی شخص کے بن آئی ہو
دید سے پیاس بجھے چشم تمنا کی کبھی
حسن زیبا سے دل زار کی زیبائی ہو
تو قریب آیا تو ایسا مجھے محسوس ہوا
تیری خوشبو مری سانسوں میں سمٹ آئی ہو
ایسے بوجھل ہیں ترے بعد محبت کے قدم
جیسے لڑکی کسی دیہات کی گھبرائی ہو
ایک عرصہ ہوا منظر نہیں دیکھا کوئی
حسن زیبا سے مری آنکھ میں رعنائی ہو
مل بھی سکتا ہے ہمیں منزل ہستی کا سراغ
وقت نے پاؤں میں زنجیر نہ پہنائی ہو
اس طرح دیکھتا ہے مجھ کو وہ اک شخص یہاں
جس طرح ایک زمانے کی شناسائی ہو
راستے ایسے چمک اٹھتے ہیں رفتہ رفتہ
منتظر جیسے نظر راہ میں پھیلائی ہو
کاش ایسا بھی کوئی لمحہ میسر آ جائے
عشق کی بات بنے غم کی پذیرائی ہو
ایسے سینے میں پریشان ہے دل کا ہونا
ہر طرف دھول ہو ہر اور میں تنہائی ہو
دل بھی جلتا ہو جدائی میں شرارے کی طرح
گیلی لکڑی کی طرح جان بھی سلگائی ہو
گلشن زیست میں رقصاں ہو بہاروں کا سماں
تیرے آنچل سے ہر اک شاخ ہی رنگوائی ہو
حسن کو عشق کے آ جائیں جو آداب کبھی
آنکھ شیدائی نہ ہو دل نہ تمنائی ہو
عرصۂ زیست میں ایسا نہ کوئی لمحہ ملا
کسی ساعت نے کلی پیار کی مہکائی ہو
دائرے ایسے بناتی ہے یہاں قوس قزح
ہو بہ ہو جیسے کسی شوخ کی انگڑائی ہو
زندگی ایسے کٹی طعنہ و دشنام کے ساتھ
میرا ہونا بھی مرے غم کا شناسائی ہو
چین آتا ہے تمنا کو نہ ارماں کو سکوں
جب محبت کی کلی خوف سے مرجھائی ہو
بیچ کے خود کو بھی خوشیاں نہ خریدی جائیں
تیری دنیا میں نہ ایسی کبھی مہنگائی ہو
مجھ کو گل رنگ بہاروں سے یہی لگتا ہے
جیسے پروا تری خوشبو کو لیے آئی ہو
دیکھ کر رنگ بہاروں کے مجھے لگتا ہے
جیسے چنری کسی دوشیزہ نے پھیلائی ہو
پھول کی طرح سبھی داغ مہکنے لگ جائیں
کاش ایسا بھی کہیں طرز مسیحائی ہو
کیسا منظر ہو کہ سر پھوڑتے دیوانوں کے
سنگ ہو ہاتھ میں اور سامنے ہرجائی ہو
ہے مزاج اپنا الگ اپنی طبیعت ہے جدا
کیسے اس دور کے لوگوں سے شناسائی ہو
وہ سخن ور جو سخن ور ہیں حقیقی صاحب
ایسے لوگوں کا کبھی جشن پذیرائی ہو
زخم اس شوخ نے اس بار لگایا وہ نبیلؔ
جیسے بپھرے ہوئے دریاؤں کی گہرائی ہو
چائے کا کپ ہو نبیلؔ اور کسی کی یادیں
رات کا پچھلا پہر عالم تنہائی ہو
ایسی حالت میں نظر آیا ہے وہ آج نبیلؔ
جیسے شعروں میں کوئی قافیہ پیمائی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.