عجب انقلاب کا دور ہے کہ ہر ایک سمت فشار ہے
عجب انقلاب کا دور ہے کہ ہر ایک سمت فشار ہے
نہ کہیں خرد کو سکون ہے نہ کہیں جنوں کو قرار ہے
کہیں گرم بزم حبیب ہے کہیں سرد محفل یار ہے
کہیں ابتدائے سرور ہے کہیں انتہائے خمار ہے
مرا دل ہے سینے میں روشنی اسی روشنی پہ مدار ہے
میں مسافر رہ عشق ہوں تو یہ شمع راہ گزار ہے
جسے کہتے ہیں تری انجمن عجب انجمن ہے یہ انجمن
کوئی اس میں سوختہ حال ہے کوئی اس میں سینہ فگار ہے
یہ اثر ہے ایک نگاہ کا کہ مزاج طبع بدل دیا
جو ہمیشہ شکوہ گزار تھا وہ تمہارا شکر گزار ہے
یہ ضروری کیا ہے کہ ہر بشر رہے نام و کام سے با خبر
مگر اتنا جان چکے ہیں سب کہ تخلص اس کا غبارؔ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.