عجب سی آج کل میں اک پریشانی میں ہوں یارو
عجب سی آج کل میں اک پریشانی میں ہوں یارو
یہی مشکل میری ہے بس میں آسانی میں ہوں یارو
مجھے ان جھیل سی آنکھوں میں یوں بھی ڈوبنا ہی ہے
نہ پوچھو بارہا کتنے میں اب پانی میں ہوں یارو
نہ صورت وصل کی کوئی نہ کوئی ہجر کا غم ہے
میں اب کے بار کچھ ایسی ہی ویرانی میں ہوں یارو
مجھے لگتا تھا ممکن ہی نہیں ہے اس کے بن جینا
میں زندہ ہوں مگر مدت سے حیرانی میں ہوں یارو
بدن کا پیرہن چھوٹا مجھے پڑنے لگا اتنا
میں کھل کر سانس لینے کو بھی عریانی میں ہوں یارو
خدا نے رکھ دیا مجھ کو اسی کے دل میں جانے کیوں
نہ باہوں میں ہوں میں جس کی نہ پیشانی میں ہوں یارو
اسی اک آشناؔ کو ڈھونڈھتی ہر پل مری آنکھیں
میں رہتا رات دن جس کی نگہبانی میں ہوں یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.