اجل کی پھونک مرے کان میں سنائی دی
اجل کی پھونک مرے کان میں سنائی دی
جب اس نے شب کے تھکے دیپ کو رہائی دی
درون خاک رہا کاروان نکہت و رنگ
نمو نے صبر کیا آخرش دہائی دی
الجھ رہا تھا ابھی خواب کی فصیل سے میں
کہ نارسائی نے اک شب مجھے رسائی دی
ہوا کا صفحۂ لرزاں بنانے والے نے
مژہ کی نوک پہ اشکوں کی روشنائی دی
پھر ایک شب یہ ہوا خواب کے شجر سے پرے
ہزار رنگ کی آواز اک دکھائی دی
عجیب ڈھنگ سے تقسیم کار کی اس نے
سو جس کو دل نہ دیا اس کو دل ربائی دی
ثنا اسی کی جو محتاج حرف و صوت نہیں
کہ جس نے اشک کے لہجے میں نم نوائی دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.