عجیب بات ہے دن بھر کے اہتمام کے بعد
عجیب بات ہے دن بھر کے اہتمام کے بعد
چراغ ایک بھی روشن ہوا نہ شام کے بعد
سناؤں میں کسے روداد شہر نا پرساں
کہ اجنبی ہوں یہاں مدتوں قیام کے بعد
خرد علیل تھی دور شراب سے پہلے
قدم میں آئی تھی لغزش شکست جام کے بعد
ستم ظریفیٔ تاریخ ہے کہ مسند گیر
سدا خواص ہوئے انقلاب عام کے بعد
حباب سوچ کے کیا ہم رکاب موج ہوا
کہ بیٹھ جانا تھا جب ایک آدھ گام کے بعد
رہے چراغ دریچے میں در کھلا رکھنا
مسافر آن نکلتے ہیں بعض شام کے بعد
کبھی کبھی تو ہو شوکتؔ شدید یہ احساس
کہ ہم طیور قفس میں پڑے ہیں دام کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.