عجیب جنگ و جدال ہر پل ہے میرے اندر
عجیب جنگ و جدال ہر پل ہے میرے اندر
کہ نور و ظلمت کا ایک مقتل ہے میرے اندر
اگے ہیں مجھ میں ہزار ہا خار زار پودے
پھر اس پہ طرہ کہ روح ململ ہے میرے اندر
یہ کیسی بے معنی زندگی ہو کے رہ گئی ہے
نہ کچھ ادھورا نہ کچھ مکمل ہے میرے اندر
میں جانتا ہوں کہ ختم ہوگا نہ یہ تعفن
مگر لٹاؤں گا جتنا صندل ہے میرے اندر
سمندروں میں کہاں تموج ہے ایسا ممکن
کہ جو تلاطم ہے جیسی ہلچل ہے میرے اندر
بڑے بڑوں کو سمجھ رہا ہے جو طفل مکتب
ندیمؔ آخر وہ کون پاگل ہے میرے اندر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.