عجیب کرب مسلسل دل و نظر میں رہا
وہ روشنی کا مسافر اندھیرے گھر میں رہا
وہ چاندنی کا مرقع نہیں تھا جگنو تھا
چراغ بن کے جلا اور شجر شجر میں رہا
کہاوتوں کی طرح وہ بھی شہر معنی تھا
بجھا بجھا سا دیا جو کسی کھنڈر میں رہا
وہ جس کو کھوج سرابوں میں تھی سمندر کی
وہ اپنے دشت دل و جاں کی رہ گزر میں رہا
وہی تو نقش قدم تھے جو سارے مٹتے گئے
وہ داغ سجدہ تھا باقی جو سنگ در میں رہا
یہی طلسم تھا زریںؔ جسے نہ توڑ سکی
وجود اس کا تو تقدیر کے بھنور میں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.