اکیلی کیوں رہے برہن یہ بارش نے کہا مجھ سے
اکیلی کیوں رہے برہن یہ بارش نے کہا مجھ سے
بلا لے پاس تو ساجن یہ بارش نے کہا مجھ سے
تمہاری سانس مہکے گی کہ تازہ یاد بھی ہوگی
بھگونے دے مجھے آنگن یہ بارش نے کہا مجھ سے
کبھی تم ساتھ بھیگے تھے مگر مفہوم آنکھیں اب
بھگوتی ہیں ترا دامن یہ بارش نے کہا مجھ سے
سمندر کے کناروں پر چلا تھا ہم قدم لیکن
بنا وہ شخص کیوں دشمن یہ بارش نے کہا مجھ سے
ہواؤں نے ترا آنچل اڑا ڈالا ترے سر سے
بڑی مستی میں ہے ساون یہ بارش نے کہا مجھ سے
ترے ہونٹوں میں سجتی تھی ترے ساجن کے ہاتھوں سے
کبھی املی کبھی جامن یہ بارش نے کہا مجھ سے
کہیں پردیس میں ہوگا دعاؔ ساجن کو بلوا لے
نہ یوں بے کار کر جیون یہ بارش نے کہا مجھ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.