عکس آنکھوں میں بے دھیانی کا تھا
عکس آنکھوں میں بے دھیانی کا تھا
یا سبب دل کی بد گمانی کا تھا
بجھتا بجھتا حباب پانی کا تھا
لمحہ لمحہ میں زندگانی کا تھا
کچھ طبیعت بھی زور پر تھی مری
کچھ تقاضا بھی نوجوانی کا تھا
میں تھا کامل نظر شناسی میں
زعم اس کو مزاج دانی کا تھا
تھا جو کھٹکا سا ہر گھڑی دل میں
عذر بس اس کی پاسبانی کا تھا
اک نئی طرح بے نیازی کی تھی
اک نیا طور مہربانی کا تھا
ایک رستہ ہر ایک بستی کا تھا
ایک عنوان ہر کہانی کا تھا
ڈوبتی اک صدا سی لہر میں تھی
جاگتا شور سا روانی کا تھا
زد پہ آتے ہی کھل گیا ہے امامؔ
جو بھرم اس کی بادبانی کا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.