عکس خیال یار سنوارا کریں گے ہم
شیشے میں آئنے کو اتارا کریں گے ہم
صحرا میں اعتماد کے گم سم سماعتیں
کچھ لوگ کہہ رہے تھے پکارا کریں گے ہم
گردن کٹی ہے ہاتھ بھی شانوں سے کٹ گئے
قاتل کی سمت کیسے اشارہ کریں گے ہم
میرے خلاف وہ بھی سمندر سے مل گئے
دریا تو کہہ رہے تھے کنارا کریں گے ہم
چادر سے جب نہ چھپ سکا سکڑا ہوا بدن
کھل کر اب اپنے پاؤں پسارا کریں گے ہم
سانسوں کی طرح یہ بھی ہیں جینے کو لازمی
چوٹیں جو دب چکی ہیں ابھارا کریں گے ہم
اخترؔ ہوں جب ستارے سبھی آسمان پر
پھر کیوں کسی زمیں پہ گزارا کریں گے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.