عکس جا بہ جا اپنی ذات کے گراتا ہے
عکس جا بہ جا اپنی ذات کے گراتا ہے
کون آسمانوں سے آئنے گراتا ہے
میں نے روپ دھارا ہے اس کی روح کا اور وہ
میرے نقش ہی میرے سامنے گراتا ہے
عمر بھر اٹھائے گا دکھ مرے بکھرنے کا
آنکھ کی بلندی سے کیوں مجھے گراتا ہے
شعلۂ محبت اور آب اشک اے ناداں
روشنی کو دریا میں کس لئے گراتا ہے
وہ ہوا کا جھونکا بھی میرا سخت دشمن ہے
شاخ سے جو پتے کو زور سے گراتا ہے
جذب کر نہ لے جعفرؔ سوچ لہر کی تجھ کو
تو کہاں سمندر میں کنکریں گراتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.