عکس منظر میں پلٹنے کے لیے ہوتا ہے
عکس منظر میں پلٹنے کے لیے ہوتا ہے
آئینہ گرد سے اٹنے کے لیے ہوتا ہے
شام ہوتی ہے تو ہوتا ہے مرا دل بیتاب
اور یہ تجھ سے لپٹنے کے لیے ہوتا ہے
یہ جو ہم دیکھ رہے ہیں کئی دنیاؤں کو
ایسا پھیلاؤ سمٹنے کے لیے ہوتا ہے
علم جتنا بھی ہو کم پڑتا ہے انسانوں کو
رزق جتنا بھی ہو بٹنے کے لیے ہوتا ہے
سائے کو شامل قامت نہ کرو آخر کار
بڑھ بھی جائے تو یہ گھٹنے کے لیے ہوتا ہے
گویا دنیا کی ضرورت نہیں درویشوں کو
یعنی کشکول الٹنے کے لیے ہوتا ہے
مطلع صبح نمو صاف تو ہوگا آزرؔ
ابر چھایا ہوا چھٹنے کے لیے ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.