اللہ دے سکے تو دے ایسی زباں مجھے
اللہ دے سکے تو دے ایسی زباں مجھے
اپنا سمجھ کے دل سے لگا لے جہاں مجھے
صحن چمن سے جب بھی اٹھا ہے دھواں کبھی
یاد آ کے رہ گیا ہے مرا آشیاں مجھے
خار نفس نے مجھ کو نہ سونے دیا کبھی
اک عمر موت دیتی رہی لوریاں مجھے
میں اک چراغ لاکھ چراغوں میں بٹ گیا
رکھا جو آئنوں نے کبھی درمیاں مجھے
میں آنے والے قافلے کا میر بن گیا
چھوڑا تھا ساتھیوں نے پس کارواں مجھے
ہر موج سے الجھتی ہوئی کھیلتی ہوئی
ساحل پہ لائی کشتئ عمر رواں مجھے
سیمابؔ دشت زیست سے میں کیا کروں گلہ
بخشی ہیں بستیوں نے بھی ویرانیاں مجھے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 173)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.