ان گنت شاداب جسموں کی جوانی پی گیا
ان گنت شاداب جسموں کی جوانی پی گیا
وہ سمندر کتنے دریاؤں کا پانی پی گیا
نرم صبحیں پی گیا شامیں سہانی پی گیا
ہجر کا موسم دلوں کی شادمانی پی گیا
میرے ارمانوں کی فصلیں اس لیے پیاسی رہیں
ایک ظالم تھا جو کل بستی کا پانی پی گیا
لے گئے تم چھین کر الفاظ کا امرت کلس
میں وہ شوشنکر تھا جو زہر معانی پی گیا
اک توجہ کی نظر شکوے گلے سب کھا گئی
اک تبسم عمر بھر کی بد گمانی پی گیا
اگلے وقتوں کی مروت رہ گئی بن کر سراب
وقت کا صحرا سبھی قدریں پرانی پی گیا
زہر ڈالا تھا کہ امرت تو نے میرے جام میں
کچھ بھی ہو میں نے تری تلقین معنی پی گیا
جا کے وہ برسا نہ جانے کس سمندر پر شبابؔ
آہ جو بادل مری جھیلوں کا پانی پی گیا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 526)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.