انداز ستم ان کا نہایت ہی الگ ہے
انداز ستم ان کا نہایت ہی الگ ہے
گزری ہے جو دل پر وہ قیامت ہی الگ ہے
لے جائے جہاں چاہے ہوا ہم کو اڑا کر
ٹوٹے ہوئے پتوں کی حکایت ہی الگ ہے
پردیس میں رہ کر کوئی کیا پانو جمائے
گملے میں لگے پھول کی قسمت ہی الگ ہے
جتنا ہے ثمر جس پہ وہ اتنا ہے خمیدہ
پھل دار درختوں کی طبیعت ہی الگ ہے
باہر سے تو لگتا ہے کہ شاداب ہے گلشن
اندر سے ہر اک پیڑ کی حالت ہی الگ ہے
ہر ایک غزل تجھ سے ہی منسوب ہے میری
انداز مرا تیری بدولت ہی الگ ہے
کس کس کو بتاؤں کہ میں بزدل نہیں راغبؔ
اس دور میں مفہوم شرافت ہی الگ ہے
- کتاب : gazal darakht (Pg. 63)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.