اندھیرے دور کرے نور سے اجالے مجھے
اندھیرے دور کرے نور سے اجالے مجھے
کوئی تو ہو جو ترے بعد بھی سنبھالے مجھے
میں مر رہا ہوں مگر سانس دے رہے ہیں بہم
تمہاری ذات سے منسوب کچھ حوالے مجھے
یہ رود خواب نہیں مخمصے کا دریا ہے
ڈبوئے عشق کبھی جوش میں اچھالے مجھے
ابھی میں ریل کی پٹری سے دور بیٹھا ہوں
ابھی ہے وقت اگر ہو سکے منا لے مجھے
نہیں ہے یاد مجھے نام ہاں مگر آنکھیں
شراب بھول چکا یاد ہیں پیالے مجھے
میں سونپ دوں اسے انعام میں بچی سانسیں
مرے وجود کے ملبے سے جو نکالے مجھے
نشان میل کی رنگینیوں کے صدقے ہوئے
بہت عزیز ہیں پاؤں کے سارے چھالے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.