اندھیرے لاکھ چھا جائیں اجالا کم نہیں ہوتا
اندھیرے لاکھ چھا جائیں اجالا کم نہیں ہوتا
چراغ آرزو جل کر کبھی مدھم نہیں ہوتا
مسیحا وہ نہ ہوں تو درد الفت کم نہیں ہوتا
یہ زخم عشق ہے اس زخم کا مرہم نہیں ہوتا
غم جاناں کو جان جاں بنا لے دیکھ دیوانے
غم جاناں سے بڑھ کر اور کوئی غم نہیں ہوتا
طلب بن کر مری ہر دم وہ میرے ساتھ رہتے ہیں
کبھی تنہا مری تنہائی کا عالم نہیں ہوتا
تمہارا آستانہ چھوڑ کر آخر کہاں جاؤں
دیا ہے درد دل تم نے وہ دل سے کم نہیں ہوتا
مرا تن من جلا کر تو نے ظالم خاک کر ڈالا
مگر اے سوز الفت تیرا شعلہ کم نہیں ہوتا
تیرے در سے مجھے اتنی محبت ہو گئی جاناں
ترے در کے علاوہ سر کہیں بھی خم نہیں ہوتا
بدلتی ہی نہیں قسمت محبت کرنے والوں کی
تصور یار کا جب تک فناؔ پیہم نہیں ہوتا
سمجھ لیجے کہ جذب دل میں ہے کوئی کمی باقی
اگر دیدار ان کا عشق میں ہر دم نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.