اندھیرے میں تجسس کا تقاضا چھوڑ جانا ہے
اندھیرے میں تجسس کا تقاضا چھوڑ جانا ہے
کسی دن خامشی میں خود کو تنہا چھوڑ جانا ہے
سمندر ہے مگر وہ چاہتا ہے ڈوبنا مجھ میں
مجھے بھی اس کی خاطر یہ کنارہ چھوڑ جانا ہے
بہت خوش ہوں میں ساحل پر چمکتی سیپیاں چن کر
مگر مجھ کو تو اک دن یہ خزانہ چھوڑ جانا ہے
طلوع صبح کی آہٹ سے لشکر جاگ جائے گا
چلا جائے ابھی وہ جس کو خیمہ چھوڑ جانا ہے
نہ جانے کب کوئی آ کر مری تکمیل کر جائے
اسی امید پہ خود کو ادھورا چھوڑ جانا ہے
کہاں تک خاک کا پیکر لیے پھرتا رہوں گا میں
اسے بارش کے موسم میں نہتا چھوڑ جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.