اندھیری شب ہے کہاں روٹھ کر وہ جائے گا
اندھیری شب ہے کہاں روٹھ کر وہ جائے گا
کھلا رہے گا اگر در تو لوٹ آئے گا
جو ہو سکے تو اسے خط ضرور لکھا کر
تجھے وہ میری طرح ورنہ بھول جائے گا
بہت دبیز ہوئی جا رہی ہے گرد ملال
نہ جانے کب یہ دھلے گی وہ کب رلائے گا
لگے ہوئے ہیں نگاہوں کے ہر جگہ پہرے
کہاں متاع سکوں جا کے تو چھپائے گا
اسے بھی چاہیئے اک جسم اور مجھے پانی
اسی لئے وہ سمندر مجھے بلائے گا
ابھی یہ شام کا منظر بہت حسیں ہے شمیمؔ
ڈھلے گی رات تو آ کر یہی ڈرائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.