انجام انتہائے سفر دیکھتے چلیں
انجام انتہائے سفر دیکھتے چلیں
اب گاؤں آ گئے ہیں تو گھر دیکھتے چلیں
گزرے نہیں ہیں ہم بھی کبھی اس دیار سے
کیسا ہے خواہشوں کا نگر دیکھتے چلیں
پھر اہتمام معرکۂ مرگ و زیست ہے
تیغوں سے کھیلتے ہوئے سر دیکھتے چلیں
ساحل پہ سہمے سہمے زمانہ گزر گیا
دریا کا آج زیر و زبر دیکھتے چلیں
جن قاتلوں کا شہر میں چرچا ہے ان دنوں
جی چاہتا ہے ان کا ہنر دیکھتے چلیں
فرصت کہاں ہے اتنی کہ تفصیل سے پڑھیں
اخباری سرخیوں میں خبر دیکھتے چلیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.