انوکھا کچھ کہاں ایسا ہوا ہے
انوکھا کچھ کہاں ایسا ہوا ہے
تماشا سب مرا دیکھا ہوا ہے
خوشی کو ہم نشیں اپنا بنا کر
نشان غم بہت گہرا ہوا ہے
ہنسی کیوں بے تحاشہ آئی اس کو
زمانہ کس لیے سنکا ہوا ہے
نئی شاداب قربت کی فضا میں
بہت مخمور سا لہجہ ہوا ہے
سراپا دیکھ کر دل کش کسی کا
ہر اک منظر وہاں ٹھہرا ہوا ہے
کبھی منسوب راحت سے تھا دریا
بڑا بے درد وہ صحرا ہوا ہے
تپش میں عشق کی بے چین سا تھا
کلیجہ رو کے اب ٹھنڈا ہوا ہے
سجا کر بزم جعفرؔ آرزو کی
اکیلا دیر سے بیٹھا ہوا ہے
- کتاب : Shayad (Pg. 30)
- Author : Jafar Sahni
- مطبع : Yawar Hussain (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.