اپنا جب بوجھ مری جان اٹھانا پڑ جائے
اپنا جب بوجھ مری جان اٹھانا پڑ جائے
دوسروں کا نہ کچھ احسان اٹھانا پڑ جائے
اس قدر عیش محبت پہ نہ ہو خوش کہ تجھے
دوسرے عشق میں نقصان اٹھانا پڑ جائے
اس سرائے میں نہ پھیلائیے اجزائے حیات
جانے کس وقت یہ سامان اٹھانا پڑ جائے
یوں نہ ہو بول پڑوں میں تری خاموشی پر
اور تجھے بزم سے مہمان اٹھانا پڑ جائے
پھر بدل جائے نہ اس وعدۂ امروز سے تو
اور ہمیں دوسرا طوفان اٹھانا پڑ جائے
کیا تماشا ہو سر کوچۂ دل دار اگر
میرے جیسا کوئی نادان اٹھانا پڑ جائے
میں تو مر جاؤں اسی وقت اگر مجھ کو جمالؔ
عشق سے ہاتھ کسی آن اٹھانا پڑ جائے
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 80)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.